Wednesday, May 6, 2020

(Pakistan News) کورونا وائرس کے بعد پی ٹی سی ایل نے اپنے انٹرنیٹ صارفین کی ’توبہ، توبہ‘ کرا دی

کورونا وائرس کے بعد پی ٹی سی ایل نے اپنے انٹرنیٹ صارفین کی ’توبہ، توبہ‘ کرا دی


چین سے پوری دنیا میں پھیلنے والے کورونا وائرس کے باعث پاکستان سمیت دنیا کے دنیا کے بیشتر ممالک میں لاک ڈاﺅن ہے اور گھروں میں محصور لوگ حصول تعلیم، تفریح اور معلومات کے حصول کیلئے انٹرنیٹ پر انحصار کر رہے ہیں مگر پی ٹی سی ایل کا انٹرنیٹ استعمال کرنے والے صارفین تو ایک الگ ہی طرح کے عذاب میں مبتلا ہیں- کورونا ریلیف اینڈ سپورٹ پیکیج کے نام پر 1.9 ارب روپے دینے کا دعویٰ کرنے والی کمپنی نے متاثرہ صارفین کو یکسر نظرانداز کر دیا جو شدید ذہنی کوفت سے دوچار ہیں۔ 
پاکستان میں لاک ڈاﺅن ہوتے ہی پی ٹی سی ایل کا انٹرنیٹ استعمال کرنے والے افراد کی جانب سے سست رفتار انٹرنیٹ اور سروس معطلی کی شکایات موصول ہونا شروع ہو گئیں اور افسوسناک بات یہ ہے کہ ان پر کوئی ایکشن لینے کے بجائے کمپنی نے صارفین کے ساتھ فراڈ شروع کر دیا ہے اور انٹرنیٹ سروس ٹھیک کئے بغیر ہی صارفین کی شکایات ختم کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس کے بارے میں سوشل میڈیا پر پی ٹی سی ایل کے آفیشل پیج کو ٹیگ کر کے کیا جا رہا ہے-مصری شاہ ایکسچینج کے ذمہ دار افسران احتیاطی تدابیر پر عمل کے باوجود صارفین سے ملنے اور ان کی شکایات سننے سے انکاری ہیں اور گیٹ پر کھڑے سیکیورٹی گارڈز انتہائی بدتمیزی کیساتھ پیش آنے میں مصروف ہیں۔
مصری شاہ ایکسچینج کا شمار پی ٹی سی ایل کی مصروف ترین ایکسچینج میں کیا جاتا ہے جہاں اس کے صارفین کی تعداد بہت زیادہ ہے لیکن ان سے موذی وباءکے دنوں میں بھی بل تو مکمل وصول کئے جا رہے ہیں مگر سروسز کے نام پر دھوکا دینے کا علاوہ کچھ نہیں کیا جا رہا- مصری شاہ ایکسچینج کے ملازمین اپنی ذمہ داریاں سے کنی کترانے میں مصروف ہیں جنہوں نے صارفین کے مسائل کو حل کرنے کے ہیلپ لائن کے ذریعے درج کرائی گئی شکایات خودبخود مکمل کرنے کی روش اختیار کر رکھی ہے جبکہ جس صارف کی جانب سے دباﺅ ڈالا جائے اسے ذاتی طور پر مسئلہ حل کرانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے شکایت ختم کرنے کی درخواست کی جاتی ہے اور ایسا ہونے کے بعد صارف کا فون ہی نہیں سنا جاتا۔ اس سے بھی دلچسپ بات یہ ہے کہ جتنی مرتبہ ہیلپ لائن پر کال کرو، اتنی مرتبہ ایک نئے مسئلے کے بارے میں بتا دیا جاتا ہے کہ آپ کا انٹرنیٹ اس وجہ سے خراب ہے، جس سے سٹاف اور کمپنی کی ناصرف نااہلی ظاہر ہوتی ہے بلکہ یہ تاثر بھی ملتا ہے کہ کمپنی اپنے ورکرز کیساتھ مل کر صارفین کو دھوکہ دینے میں مصروف ہے اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کے بجائے نظرانداز کرنے کی روش اختیار کئے ہوئے ہے جبکہ فیلڈ ورکرز ذاتی عناد کے باعث صارفین کو مزید تنگ کرنے میں لگ جاتے ہیں اور بیک اینڈ سے انٹرنیٹ پیکیج کی پروفائل ہی تبدیل کر دیتے ہیں، یعنی اگر کسی نے 20 ایم بی پی ایل کا پیکیج لے رکھا ہے تو اس کے کنکشن پر 6 ایم بی پی ایس کی پروفائل الاٹ کر دی جاتی ہے اور دعویٰ یہ کیا جاتا ہے کہ آپ کا انٹرنیٹ بالکل ٹھیک چل رہا ہے۔
مذکورہ ایکسچینج کے علاقے میں پی ٹی سی ایل کے سٹاف کی ملی بھگت کے ساتھ لوگ کمپنی کا انٹرنیٹ لے کر 500 روپے سے 1000 روپے ماہانہ پر دیگر لوگوں کو بانٹنے میں مصروف ہیں جس سے ذاتی استعمال کی غرض سے سروسز حاصل کرنے والے صارفین شدید پریشانی کا شکار ہیں اور ایکسچینج سٹاف دیگر تمام صارفین کی نسبت ایسے لوگوں کی شکایات فوری اور ذاتی طور پر حل کرنے میں مصروف ہیں اور مبینہ طور پر ان سے کمیشن بھی وصول کرتے ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر اور فیس بک وغیرہ کو دیکھا جائے تو دیگر علاقوں میں بھی یہی صورتحال ہے جس کا اندازہ سوشل میڈیا کو دیکھ کر بخوبی لگایا جا سکتا ہے لیکن تکنیکی ڈیپارٹمنٹ سے آنے والے فون کالز پر بات کرنے والے نمائندے تمام تر ملبہ صارف پر گرا کر کہتے ہیں کہ کمپنی کی سروسز بالکل درست ہیں اور مسئلہ صارفین کی جانب سے ہے۔ پی ٹی سی ایل نے ہیلپ لائن 1218 پر درج کروائی جانے والی شکایات حل نہ ہونے کی صورت میں ایک ای میل ایڈریس Care@ptcl.net.pk بھی متعارف کرا رکھا ہے جس کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس ای میل کے ذریعے رابطہ کرنے والے صارفین کا مسئلہ فوری حل کر دیا جاتا ہے مگر یہاں بھی فراڈ کے علاوہ کچھ نہیں کیا جا رہا ہے اور چند روز بعد جوابی ای میل میں مسئلہ ٹھیک ہونے کی جھوٹی خبر سنا دی جاتی ہے ۔ پی ٹی سی ایل سروسز کے ستائے صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پر کیا کچھ کہا جا رہا ہے، اس کا اندازہ ذیل میں دی گئی ٹویٹس سے بخوبی کیا جا سکتا ہے۔
ہارون الرشید نے لکھا ”کورونا وائرس اور زوم ایپلی کیشن کا بہت بہت شکریہ جس کی وجہ سے دنیا کو یہ جاننے کا موقع ملا کہ پی ٹی سی ایل ہمارے کیلئے کیسا دردسر ہے۔“

No comments:

Post a Comment